الجملۃ المفیدۃ
الامثلۃ(مثال)
البستان جمیل(باغ خوبصورت ہے)
جب ہم البستان جمیل پہ غور کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ دو کلموں کا مرکب ہے۔ایک"البستان ہے اور دوسرا جمیل ہے اگر ہم صرف پہلا کلمہ البستان کو لیں تو ہم سوائے اکیلے معنی کے کچھ سمجھ نہیں پاتے جو گفتگو کیلئے ناکافی ہے اور جب ہم صرف دوسرا کلمہ جمیل کہتے ہیں تب بھی یہی حال ہوتا ہے لیکن جب ہم ان دونوں کلمات میں سے ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں تو نحوی ترکیب کی بناء پرہم کہتے ہیں البستان جمیل۔ پس ہم کامل معنی سمجھ جاتے ہیں اور مکمل فائدہ حاصل کرلیتے ہیں۔یہ ہےالبستان کو جمیل کے ساتھ ملانا۔ اسی لئے اس ترکیب کو جملہ مفیدہ کا نام دیا جاتا ہے اور دونوں کلموں میں سے ہر ایک اس جملے کا جزوشمار ہوتا ہے۔۔اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ گفتگو میں واحد کلمہ کافی نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کیلئے دو یا دو سے زیادہ کلمے ضروری ہیں۔تاکہ انسان پورا مقصد سمجھ سکے۔جو اس قسم کے الفاظ ہیں قم' اجلس'تکلم'بظاہر اس سے معلوم ہوتا ہے کہ واحد کلمہ گفتگو کیلئے کافی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ یہ دو کلمات پرمشتمل مرکب جملہ ہے۔ان میں سے ایک بولنے میں آتا ہےمثلا وہ لفظ "قم"ہےجبکہ دوسرے کو بولا نہیں جاتا مثلا وہ"انت"ہے جسے سننے والا کلام سے ہی سمجھ جاتا ہے۔اگرچہ اسے بولا نہیں جاتا۔
:القواعد
٭ وہ ترکیب جس سے پورا مقصد سمجھ میں آجائے اسے جملہ مفیدہ کا نام دیا جاتا ہے۔اسے کلام بھی کہا جاتا ہے۔
٭ جملہ مفیدہ کبھی دو کلمات کا مرکب ہوتا ہے اور کبھی دو سے زیادہ کلمات سے مل کر بنتا ہے۔اور اس جملہ میں ہر کلمہ اس کا جزوشمار ہوتا ہے۔
Comments
Post a Comment